حضرت عمدۃ المحدثینؒ بحیثیت استاد
الحمد لله رب العالمین، والصلوة والسلام علی سیدالمرسلین، وآله الطیبین الطاهرین وأصحابه الأکرمین الأ فضلین والتابعین لهم باحسان إلی یوم الدین ۔
اما بعد :
حضرت عمدۃ المحدثین جامع علوم معقولہ ومنقولہ استاذ الاساتذہ مخزن علوم شریعت و طریقت مولانا محمد خواجہ شریف صاحب قبلہ رحمۃ اللہ تعالی کی ولادت باسعادت ۱۵،شوال المکرم سنہ ۱۳۵۹ھ۴،جنوری ۱۹۴۰ء ریاست متحدہ آندھراپردیش کے ایک علمی روحانی خاندان میں ہوئی آپ نے حیدرآباد دکن کی ایک عظیم دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ میں اپنے وقت کے انتہائی بلند پایہ عظیم المرتبت اساتذہ اکرام و شیوخ عظام سے علم و صرف ،ادب ،منطق ،تفسیر ،حدیث،فقہ ،وغیرہ کا استفادہ فرمایا آپ کے علمی کمال کو دیکھتے ہو ئے حضرت مفتی محمد عبد الحمید صاحب قبلہ علیہ الرحمۃ و الرضوان سابق شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے آپ کو ترغیب دی کہ آپ بحیثیت استاد محترم جامعہ میں تقرر کیلئے درخواست دیں اس طرح آپ نے اپنی مادر علمیہ میں بحیثیت استاذ محترم اپنے تدریسی سفر کا آغاز فرمایااور آپ نے سجادہ نشیں قبلہ رحمہ اللہ بارگاہ بندہ نواز علیہ الرحمۃ والرضوان کی دعوت جامعہ نظامیہ کی جانب سے دارالعلوم دینیہ بارگاہ بندہ نواز علیہ الرحمۃ والرضوان میں تقریبا چھ ماہ تک تدریس کا خوشگوار فریضہ انجام دیاپھر جامعہ نظامیہ میں علمی فیضان جاری فرمایا چونکہ آپ کا تقرر بحیثیت استاذ محترم یکم اگسٹ ۱۹۶۶ء عمل میں آچکا تھا پھر مختلف عہدوں پر ترقی فرماتے ہو ئے ۔
۱۹۸۸ء میں شیخ الادب کے اعلیٰ عہدہ پر فائز ہو ئے پھر ۱۹۹۳ء سے شیخ الحدیث کی انتہائی بلند عہدہ پر جلوہ فرماکر اپنے دنیاوی زندگی کے آخری لمحات تک طلباء و علماء کرام کو تدریس کے ذریعہ افادہ فرماتے رہے اورجامعہ نظامیہ کے اسی عظیم عہدہ پرقائم تھے کہ ۶،ربیع الثانی ۱۹۴۰ھ۱۴،ڈسمبر ۲۰۱۸ء کو اس دارفانی سے داربقاکی طرف رحلت فرمایا اس طرح آپ کے تدریسی خدمات کا سلسلہ آخر وقت تک جاری رہا آپ کا تدریسی انداز انتہائی نرالہ ہوتا آپ مشکل سے مشکل ترین عبارت کا بھی انتہائی آسان کلمات کے ذریعہ حل فرماتے ایسا معلوم ہوتا کہ آپ کتاب کو پڑھا نہیں رہے ہیں بلکہ گھول کر پلا رہے ہیں ۔
علو م شریعت کے ہر فن میں آپ کو ید طولی حاصل تھا خصوصا علم حدیث شریف میں آپ کو والہانہ شغف حاصل تھا آپ جامعہ نظامیہ میں صحاح ستہ کے تمام احادیث شریفہ کا انتہائی عمدہ اسلوب میں درس دیا کرتے تھے آپ کے تدریسی بلند صلاحیتوں کی وجہ سے عرب کے
بھی بعض علماء اکرام آپ کی ذات برکات سے علمی استفادہ کیا ہے ۔ آپ کے درس کی تفہیم انتہائی جامع ہواکرتی جہاں ضرورت نہ ہو تی تو اجمالی سے کام لیتے اور جہاں وضاحت کی ضرورت ہوتی تو انتہائی شرح و بسط کے ساتھ بیان فرماتے فقہی مسائل میں مسلک حنفی کے وجوہ ترجیح اور ان کے مستدلات ومراجع کا ذکر بھی فرماتے کئ مرتبہ آپ رجال حدیث پربھی روشنی ڈالتے خصوصا رواۃ صحابہ رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین کے سیرت طیبہ کے مختلف پہلوں کو واضح فرماتے ۔
آپ کے نورانی درس شریف سے قلوب میں عشق مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم کے چراغ روشن ہو جاتے اور عظمت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پھول مہکنے لگتے اس علمی آفتاب کا دارفنا سے داربقاء میں غروب ہو ناعلمی حلقوں میں ناقابل تلافی نقصان ہے اللہ پاک آپ کے مزارشریف پر ہمیشہ اپنی خاص رحمتوں کی برسات فرماتے رہیں آپ کی قبر شریف میں تا قیامت انوار و برکات جاری رکھے ۔آمین بجاہ حبیب سید المرسلین صلی اللہ علیہ وعلیٰ الہ واصحابہ اجمعین والحمد للہ رب العالمین ۔
از : حضرت مو لانا سیدشاہ عزیز اللہ قادری مدظلہ شیخ المعقولات جامعہ نظامیہ